۔ سیلاب کی تباہ کاریاں۔
تمہید۔؛
چلا پانی کے زبردست ہریلی کو کہتے ہیں جو عام طور پر شدید بارشوں یا برسات کے دنوں میں اٹھتا ہے۔ اس موقع پر زمین یا درج او کے اندر کتنے زیادہ پانی کی سمائی نہیں ہوسکتی۔ لہذا سیلاب کا یہ پانی دور کرتا ہوا چاروں طرف سے نکلتا ہے۔ اور آبادیوں اور فصلوں کو تباہ کر کے رکھ دیتا ہے اس کی وجہ سے سڑکیں بھی ٹوٹ جاتی ہے۔ اور پورا کاروبار حیات درہم برہم ہو جاتا ہے۔
ایک سیلاب کا منظر۔۔۔
شاعروں اور ادیبوں کے بقول دریائے راوی عموما سارا سال بہتا ہے۔ لیکن یہ جب دار ہوتا ہے تو بہت تباہ کن ہو جاتا ہے۔ ایسا عموما دو موقع پر ہوتا ہے۔ او لے کے بارشں سے بہت زیادہ ہو۔ دوبارۃ دانستہ طور پر اپنا کوئی بند کر اس دریا میں چھوڑ دیتا جس سے زیادہ دریا تباہ ہو جاتا ہے۔ دریائے راوی میں چند سال قبل ایک خوفناک سیلاب آیا اس سال بارشیں معمول سے زیادہ ہوئی تھی۔ اس لیے راوی میں اونچے درجے کا سیلاب آگیا۔
یہ اگست کا مہینہ تھا ایک صوبہ سائیں سائیں کی زبردست آواز آئی یہ دراصل پانی کے زور سے بہنیں کی آواز دی شہرہ کے لوگ پریشان ہوگئے انہوں نے آبادی سے نکلنا شروع کر دیا وہ چلا رہے تھے لوگوں بھاگو سے لاپتہ تھے جیسے بڑا چلا آ رہا ہے۔ نکل جاؤ سامان کی پرواہ نہ کرو ورنہ مر جاؤ گے۔
افراتفری۔:
لوگ انتہائی پریشانی کے عالم میں ادھر ادھر بھاگنے لگے عورتوں اور بچوں کی پریشانی دیدنی تھی۔ موت کا خوف سب سے بڑا خوف ہوتا ہے عورتیں اور بچے رو رہے تھے کچھ لوگ ان کو سمجھایا کہ رونا دھونا چھوڑ دو اور عقل سے کام لو۔ آخر سب لوگ ایک ٹیلے کی طرف بھاگنے لگے کی لوگ بھاگتے ہوئے گر گئے۔ کی بچے کچھ لے گئے ہار طرف نفسہ نفسی کا عالم تھا آخر لوگ بلند جگہ پر پہنچ گئے۔ لیکن اس اثنا میں پانی کا زبردست ریلا بستی کے اندر داخل ہو چکا تھا۔ پانی انفعنا چاروں طرف پھیل گیا اور چشم زون میں ہر طرف پانی کے سوا کچھ دکھائی نہیں دیتا۔۔
تباہی۔:
یہ ایک زبردست سیلاب تھا جس نے پورے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا دیہاتی علاقوں میں زیادہ نقصان ہوا فصل تباہ ہو گئی۔ کچے مکان زمین بوس ہو گئی سینکڑوں مویشی مر گیا سینکڑوں پانی کے ریلے میں بہہ گئے۔ بہت سی انسانی جانیں بھی ضائع ہوئی جو چند گھنٹوں پہلے اپنے گھروں میں آرام اور اطمینان کے ساتھ رہ رہے تھے۔ اب تباہ حال ہے خان ما برباد ہوگئے۔
امداداورتعاؤن۔:
لوگوں کو سلاب کی شدید تباہکاری سے بچانے کے لیے فوجی جوانوں نے بہترین خدمات انجام دیں۔ انہوں نے ڈوبتے ہوئے اور پانی کے اندر کھڑے ہو کو نکالا۔ ان سے وہ لوگوں کو کپڑے اور خوراک پہنچائی فوج کے علاوہ قومی رضاکار اور درد دل رکھنے والے شہری بھی سیلاب زدہ مقامات پر پہنچ گئے۔ انہوں نے اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر سیلاب زدگان کی مدد کی اور ہر طرف سے تحفظ اور آرام بچایا۔
المیہ۔:
قیامت صغریٰ کے اس موقع پر چند سیاہ فطرت لوگوں نے درندگی کا مظاہرہ کیا انہوں نے بیک خواتین سے زیادہ چھین لیے۔ ان کے قیمتی سامان سے نہیں محروم کر دیا کچھ سنگدل لوگ روٹیاں پکا کر ایسی جگہوں پر لے گئے اور سلاب زدگان کے ہاتھ روٹی انتہائی مہنگے داموں فروخت کی تین روپے کی روٹی انہوں نے دس دس روپے میں فروخت کی۔
سیلاب زدگان کی امداد اور تعمیر نو۔؛
آخر چند دنوں کے بعد ضلع بہتر گیا لوگ اپنے اپنے گھروں کو واپس ہونے لگے حکومت اور فلاحی اداروں نے دل کھول کر ان کی تعمیر نو میں حصہ لیا اور اس طرح تقریبا دو ماہ کے اندر زندگی معمول پر آگئی۔